دلی کی لڑکیاں
کوئی رگڑ نہ وقت کی بے نام کر سکی
کوئی گھٹن نہ غرق مے و جام کر سکی
دنیا کی جھائیں جھپ کہاں ناکام کر سکی
بانکا نہ بال گردش ایام کر سکی
ٹکرا چکا ہوں رستمؔ و داراؔ کی ذات سے
جب بھی شکست کھائی ہے عورت کے ہاتھ سے
وہ حسن وہ جمال وہ مستی سے پر بدن
چہرے کے آئینے میں مہکتے ہوئے چمن
اڑ جائے نیند دیکھ کے سینوں کا بانکپن
بھیجے پہ تیشہ مار لے دیکھے جو کوہ کن
زلفیں جھٹک کے پاس سے جو بھی گزر گئی
ایسا لگا کہ گردش دوراں ٹھہر گئی
وہ چاندنی سا روپ وہ زلفوں کے پیچ و خم
نازک سی پنڈلی اس میں وہ پایل کی چھم پہ چھم
آنکھیں نشیلی اس پہ قیامت چرس کے دم
زندہ ہیں ہم حضور ہے اللہ کا کرم
دیکھے جو قیس حسن تو لیلیٰ کو بھول جائے
ہم کیا ہیں ریش حضرت مولانا جھول جائے
چستی بھرا لباس جھلکتا ہوا شباب
چہرے کے آئینے میں مہکتے ہوئے گلاب
وہ دھوپ سے خرام وہ چہرہ کے آفتاب
وہ بال جیسے وادئ کشمیر میں سحاب
کتنے ہی قیس حسن کی دلدل میں پھنس گئے
شہروں کو چھوڑ چھوڑ کے جنگل میں بس گئے
دنیا کے حسن خانے میں ملتی نہیں مثال
اک حسن لا زوال ہے اک حسن با کمال
اک میرؔ کی غزل ہے تو غالبؔ کا اک خیال
اس وادیٔ جمال میں جینا ہے اب محال
مہندی لگے وہ ہاتھ وہ مینا سی انگلیاں
ہم کو تباہ کر گئیں دلی کی لڑکیاں
- کتاب : Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 315)
- Author : Saghar Khayyami
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.