فیملی پلاننگ
ہر دم یہی اک فکر ہو اولاد ہی کا ذکر ہو
ہر سمت چاہے کال ہو سارا جہاں پامال ہو
بد حال ہو بے حال ہو کنگال ہو
بچوں سے مالا مال ہو
گھر میں اگر کھانا نہیں پانی نہیں، دانا نہیں
چاہے کوئی ناشاد ہو
گھر میں اگر چلمن نہیں اک شمع تک روشن نہیں
آٹا نہیں راشن نہیں
ایک دن سفر کو ہم چلے، اور ریل میں ہم گھس گئے
بچوں سے ہم منہ موڑ کر، سارے کلنڈر چھوڑ کر
اور گھیر لیں سیٹیں تمام رکھا مگر یہ اہتمام
سارے مسافر ہوں کھڑے ہر سمت ہوں بچے پڑے
اک شور و ہنگامہ رہے، گردش میں پیمانہ رہے
کوئی جیے چاہے مرے اپنا سفر اچھا کٹے
بچوں کی پیدائش میں ہم چیں پیں کی آلائش میں ہم
وقفے کبھی دیتے نہیں دنیا سے ہم ہیٹے نہیں
جب جانکی کا گھر بسا اور بارہواں بچہ ہوا
بولے یہ سن کر جانکی سب دین ہے بھگوان کی
بابا نے پوچھا کیا ہوا بولے کہ پھر لڑکا ہوا
بولے چلو اچھا ہوا اولاد کا کوٹا بڑھا
بولے کہ یہ کیا کھائے گا اس کے لیے کیا آئے گا
اس کا ابھی سے ذکر کیا اس کی ابھی سے فکر کیا
ہم سب فقیروں کو یہاں اتنی بھلا فرصت کہاں
اولاد بھی پیدا کریں اور بیٹھ کر سوچا کریں
پیسے کہاں سے آئیں گے؟ کپڑے کہاں سے لائیں گے؟
وہ جن کا بہتر حال ہے، ان کا بھی یہ احوال ہے
جب سائیکل پر چل دیے، کل فیملی اپنی لیے
دو ٹوکری میں ہیں نہاں دو کا ہے ڈنڈے پر مکاں
شانوں کو دو پکڑے ہوئے، گردن میں دو جکڑے ہوئے
ہے کیریر پر ماں لدی لڑکی ہے گھنٹی سے بندھی
سائیکل نے فراٹے بھرے لڑکوں نے خراٹے بھرے
پھر زن، زنازن، زن زنن زن زن زنازن زن زنن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.