فرضی لطیفہ
خدا حافظ مسلمانوں کا اکبر
مجھے تو ان کی خوشحالی سے ہے یاس
یہ عاشق شاہد مقصود کے ہیں
نہ جائیں گے ولیکن سعی کے پاس
سناؤں تم کو اک فرضی لطیفہ
کیا ہے جس کو میں نے زیب قرطاس
کہا مجنوں سے یہ لیلیٰ کی ماں نے
کہ بیٹا تو اگر کر لے ایم اے پاس
تو فوراً بیاہ دوں لیلیٰ کو تجھ سے
بلا دقت میں بن جاؤں تری ساس
کہا مجنوں نے یہ اچھی سنائی
کجا عاشق کجا کالج کی بکواس
کجا یہ فطرتی جوش طبیعت
کجا ٹھونسی ہوئی چیزوں کا احساس
بڑی بی آپ کو کیا ہو گیا ہے
ہرن پہ لادی جاتی ہے کہیں گھاس
یہ اچھی قدردانی آپ نے کی
مجھے سمجھا ہے کوئی ہر چرن داس
دل اپنا خون کرنے کو ہوں موجود
نہیں منظور مغز سر کا آماس
یہی ٹھہری جو شرط وصل لیلیٰ
تو استعفیٰ مرا با حسرت و یاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.