گلے باز شاعر
گلے بازی کے لیے ملک میں مشہور ہیں ہم
شعر کہنے کا سوال آئے تو مجبور ہیں ہم
اپنے اشعار سمجھنے سے بھی معذور ہیں ہم
فن سے غالبؔ کے بہت دور بہت دور ہیں ہم
اپنی شہرت کی الگ راہ نکالی ہم نے
کسی دیواں سے غزل کوئی چرا لی ہم نے
سرقۂ فن پہ سبھی صاحب فن جھوم اٹھے
شعر ایسے تھے کہ ارباب سخن جھوم اٹھے
لالہ رخ جھوم اٹھے شعلہ بدن جھوم اٹھے
شیخ جی جھوم اٹھے لالہ مدن جھوم اٹھے
کل جو قائم تھا ہمارا وہ بھرم آج بھی ہے
یعنی اللہ کا مخصوص کرم آج بھی ہے
کہیں نو سو ہمیں ملتے ہیں کہیں ڈیڑھ ہزار
چاہنے والے ہیں اتنے کہ نہیں کوئی شمار
ایک اک شعر کو پڑھواتے ہیں سب دس دس بار
یا الٰہی نہ ہو آواز ہماری بے کار
ہوگی آواز جو بے کار تو مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
روز رہتے ہیں سفر میں ہمیں سب جانتے ہیں
نازشؔ و حافظؔ و خیامؔ ہمیں مانتے ہیں
کتنے ہی غالبؔ دوراں ہمیں گردانتے ہیں
نورؔ بھیا ہوں کہ تاباںؔ سبھی پہچانتے ہیں
روز ہوتے ہیں وطن میں ادبی ہنگامے
ایک دن میں کئی آ جاتے ہیں دعوت نامے
آزمایا گیا اک دن سر محفل ہم کو
جب کسی نے نہیں سمجھا کسی قابل ہم کو
لوگ کہنے لگے ہر سمت سے جاہل ہم کو
نقلی شہرت نے کچھ اتنا کیا بد دل ہم کو
دیکھتے ہیں ہمیں نفرت سے زمانے والے
مر گئے سارے ہی کیا ہم کو بلانے والے
- کتاب : Hans Kar Guzaar De (Pg. 77)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.