ہاتھ میں کنگھی پکڑے عرصہ بیت گیا
سر کی کھیتی اجڑے عرصہ بیت گیا
آئینہ دیکھیں تو غصہ آتا ہے
سر سے ٹوپی اترے عرصہ بیت گیا
بال کہاں بس چمک ہی بڑھتی جاتی ہے
تیل اور شیمپو ملتے عرصہ بیت گیا
رشتہ مانگیں تو نشتہ ہی سنتے ہیں
خواب میں ڈھولک بجتے عرصہ بیت گیا
ہم نے شوق سے کب یہ سر منڈوایا تھا
اولے پڑتے پڑتے عرصہ بیت گیا
چپت لگا کر یار یہ اکثر کہتے ہیں
ایسا ماڈل دیکھے عرصہ بیت گیا
سنا تھا گنجے قسمت والے ہوتے ہیں
اور سنتے ہی سنتے عرصہ بیت گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.