گریۂ شیطاں
ہو رہا تھا ایک دن اک راہ سے میرا گزر
یک بہ یک جا کر پڑی شیطان پر میری نظر
چہکو پہکو رو رہا تھا دو جہاں کے سامنے
نوحہ خواں تھا دوستو وہ اک مکاں کے سامنے
میں نے پوچھا رو رہا ہے کس لئے خانہ خراب
رنگ لایا آج کیا اللہ کا تجھ پر عتاب
اور دہاڑیں مار کے رونے لگا وہ دل حزیں
خوف ہے بندوں کا میں اللہ سے ڈرتا نہیں
دیکھ لیجے حضرت ساغرؔ یہ ہے اس کا مکاں
ہو رہا تھا گردش ایام سے جو بے نشاں
میں نے سمجھایا کرو مت وقت کو اپنے خراب
میں نے بتلایا کہ تم کھینچا کرو کچی شراب
کام آئے گی جہاں میں بس تمہارے تسکری
پھیر دو تم ملک و ملت کے سروں پر بھی چھری
برکتیں باقی نہیں ہیں یار کار نیک میں
فائدہ ہی فائدہ ہے آج کل اسمیک میں
ہے ضروری اس زمانے میں زمانے کے لیے
کام نمبر دو کا کچے گھر بنانے کے لیے
بندۂ ابلیس کی یہ ہوشیاری دیکھیے
باپ کی دولت سمجھ کر دے دی ساری دیکھیے
سب دیا ہے میں نے اس کو اس نے پھر بھی لکھ دیا
کارناموں پر مرے من فضل ربی لکھ دیا
آدمی شیطان سے آگے ہے ہر ہر عیب میں
رہنے کو اچھا مکاں ہے اور جنت جیب میں
- کتاب : kulliyat-e-saghar khyaamii (Pg. 38)
- Author : saghar khyaamii
- مطبع : fareed book depot (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.