حال سے بے حال جیسے لوگ ہیں
حال سے بے حال جیسے لوگ ہیں
ہپیوں کے بال جیسے لوگ ہیں
مفلس و کنگال جیسے لوگ ہیں
یہ میرے سسرال جیسے لوگ ہیں
پھول جاتے ہیں ذرا سی بات پر
کیا چنے کی دال جیسے لوگ ہیں
گل سے خالی اور کانٹوں سے بھرے
کھیجڑے کی ڈال جیسے لوگ ہیں
آ کے ہاتھوں میں پھسل جاتے ہیں یہ
ریشمی رومال جیسے لوگ ہیں
ایک کونے میں پڑے ہیں بے حساب
لکڑیوں کی ٹال جیسے لوگ ہیں
تیری راہوں میں بچھے ہیں ہر طرف
دیکھ لے ترپال جیسے لوگ ہیں
ڈھو رہے ہیں زندگی کے بوجھ کو
ہم سبھی حمال جیسے لوگ ہیں
بے تکلفؔ دشٹ اک تو ہی نہیں
اور بھی چنڈال جیسے لوگ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.