ہم نیوٹرل ہیں خارجہ حکمت کے باب میں
ہم نیوٹرل ہیں خارجہ حکمت کے باب میں
نے ہاتھ باگ پر ہیں نہ پا ہیں رکاب میں
یوں کانپتا ہے شیخ خیال شراب سے
جیسے کبھی یہ ڈوب گیا تھا شراب میں
اس بات پر بھی ہم نے کئی باب لکھ دیئے
جو بات رہ گئی تھی خدا کی کتاب میں
تنقید جام و مے تو بہت ہو چکی حضور
اب کیا خیال ہے غم ہستی کے باب میں
رندوں کی بے ہسی بھی خبردار چیز تھی
اکثر جھگڑ پڑے ہیں حساب و کتاب میں
لطف اس مشاعرے میں ملا کاک ٹیل کا
جمنا کا رس بھی آن ملا ہے چناب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.