ہر اک لٹیرے کو دوسرے کا خیال ہوگا یہ طے ہوا تھا
ہر اک لٹیرے کو دوسرے کا خیال ہوگا یہ طے ہوا تھا
برابر اس کے بنیں گے حصے جو مال ہوگا یہ طے ہوا تھا
یہ صنف نازک کے نام پر تم نے چیز کیا میرے پلے باندھی
حسین ہوگی اور اس کے عارض پہ خال ہوگا یہ طے ہوا تھا
اسی لیے تو صحافیوں کو یہ پر تکلف ڈنر دیا ہے
کسی طرف سے نہ کوئی کڑوا سوال ہوگا یہ طے ہوا تھا
پولس کہاں سے ٹپک پڑی ہے کہا یہ ڈاکو نے سٹپٹا کر
مداخلت کا نہ رتی بھر احتمال ہوگا یہ طے ہوا تھا
اٹھا کے لائے ہو ٹاک شو میں کہاں سے حسن کلام والے
جو گیسٹ ہیں ان کی گفتگو میں جلال ہوگا یہ طے ہوا تھا
یہ دال روٹی معاہدے کی خلاف ورزی ہے بندہ پرور
ہمارے آنے پہ مرغ دیسی حلال ہوگا یہ طے ہوا تھا
تمہارے انداز حکمرانی کو دیکھ کر لوگ دم بخود ہیں
تمہیں حکومت ملی تو کوئی کمال ہوگا یہ طے ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.