Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک ریل کے سفر کی تصویر کھینچتا ہوں

سید ضمیر جعفری

اک ریل کے سفر کی تصویر کھینچتا ہوں

سید ضمیر جعفری

MORE BYسید ضمیر جعفری

    اسی میں ملت بیضا سما جا کود جا بھر جا

    تری قسمت میں لکھا جا چکا ہے تیسرا درجہ

    نہ گنجائش کو دیکھ اس میں نہ تو مردم شماری کر

    لنگوٹی کس خدا کا نام لے گھس جا سواری کر

    وہ کھڑکی سے کسی نے مورچہ بندوں کو للکارا

    پھر اپنے سر کا گٹھرا دوسروں کے سر پہ دے مارا

    کسی نے دوسری کھڑکی سے جب دیکھا یہ نظارا

    زمیں پر آ رہا دھم سے کوئی تاج سر دارا

    اگر یہ ریلوے کا سلسلہ ایران جا پہنچے

    تو سکھر پر اترتا شخص اصفہان جا پہنچے

    یہ سارے کھیت کے گنے کٹا لایا ہے ڈبے میں

    وہ گھر کی چارپائی تک اٹھا لایا ہے ڈبے میں

    کھڑے حقے بمعہ مینار آتش دان تو دیکھو

    یہ قوم بے سر و سامان کا سامان تو دیکھو

    وہ اک رسی میں پورا لاؤ لشکر باندھ لائے ہیں

    یہ بستر میں ہزاروں تیر نشتر باندھ لائے ہیں

    صراحی سے گھڑا روٹی سے دسترخوان لڑتا ہے

    مسافر خود نہیں لڑتا مگر سامان لڑتا ہے

    وہ اک دانائے گل لوگوں میں یوں گھل مل کے بیٹھے ہیں

    رضائی میں جو یوں بیٹھے ہیں گویا سل کے بیٹھے ہیں

    عوام الناس کو درس فلاح عام دیتے ہیں

    بہر سو تھوکنے کا فرض بھی انجام دیتے ہیں

    ادھر کونے میں جو اک مجلس بیدار بیٹھی ہے

    کرائے پر الیکشن کے لیے تیار بیٹھی ہے

    سیاست میں دما دم اپنا چمچہ مارتے جائیں

    اگرچہ ہارتے جائیں مگر للکارتے جائیں

    بڑے لونڈے کو مولا بخش جی کتنا پڑھاؤ گے!

    ''اسے بی اے پہ روکو گے کہ ایل ایل بی کراؤ گے!''

    وہ بی اے ہے مگر بی اے کی خو آئی نہیں اس کو

    ابھی ماں باپ کے کپڑوں سے بو آئی نہیں اس کو

    بہم یوں گفتگو میں آشنائی ہوتی جاتی ہے

    لڑائی ہوتی جاتی ہے صفائی ہوتی جاتی ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    سید ضمیر جعفری

    سید ضمیر جعفری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے