جو ہو سکے تو پلا دیجئے ادھار مجھے
جو ہو سکے تو پلا دیجئے ادھار مجھے
کہ نقد پیسوں سے آتا نہیں خمار مجھے
نہ اتری حلق سے بھی آ گیا خمار مجھے
دکھائی دیتے ہیں اک اک کے چار چار مجھے
ہے میرا عشق بھی مجنوں کے عشق کی توسیع
ادھر بخار اسے ہے ادھر بخار مجھے
وظیفہ پڑھ کے میں چندے وصول کرتا ہوں
پکارتے ہیں سبھی اب وظیفہ خوار مجھے
میں داعیان کو پیسے تو دے کے آیا تھا
اٹھا نہ جلسے میں پہنانے کوئی ہار مجھے
جسے بھی دیکھیے بس گھورتا ہے حیرت سے
بنا دیا تو نہیں اس نے اشتہار مجھے
بنا رہا ہوں میں جس شخص کی بھی بیساکھی
وہ شخص کہتا ہے اب پانچواں سوار مجھے
تھا ڈاکٹر ہی مرا چڑچڑا میں کیا کرتا
نکالا دانت مرا جب کہ تھا بخار مجھے
میں ناقدین کے نرغے میں پھنس گیا ہوں رحیمؔ
دکھائی دیتی نہیں ہے رہ فرار مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.