جوش پر یوں جذبۂ بے اختیار آ ہی گیا
جوش پر یوں جذبۂ بے اختیار آ ہی گیا
دیکھ کر ان کو برہنہ مجھ کو پیار آ ہی گیا
غیر جب خلوت سے نکلا دوڑ کر میں نے کہا
دوسرا بھی آپ کا امیدوار آ ہی گیا
تھا نزاکت سے بہت مجبور پھر بھی بعد مرگ
سالا اٹھتا بیٹھتا سوئے مزار آ ہی گیا
اس کا سینہ سے لپٹنا تھا کہ تسکیں ہو گئی
بے قراری کو مری کچھ تو قرار آ ہی گیا
انتظاری میں کسی کے رات بھر تڑپا کئے
جھوٹے وعدہ کا کسی کے اعتبار آ ہی گیا
ان کا بیمار محبت سنتے ہی اعلان دید
تھام کر دل گرتا پڑتا بے قرار آ ہی گیا
خوف بدنامی سے گو اکثر چھپایا جرم کو
لب پر ان کا نام پھر بھی بار بار آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.