عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے زنانی میں
اماں شوہر کو پھر ملتی نہیں اس دار فانی میں
کلام حضرت اقبال کے اثرات تو دیکھو
پلٹتی اور جھپٹتی ہے ذرا سی بد گمانی میں
خودی کو لے گئی اتنی بلندی پر زبردستی
مکاں سہ منزلہ بنوا لیا دور گرانی میں
ہوئے دو نیم اس کی ٹھوکروں سے کانچ کے برتن
ہمیشہ عقل کو رکھتی ہے ضد کی پاسبانی میں
کبھی چمچے کبھی کانٹے کبھی عشوے کبھی ٹسوے
یہ ہیں بیوی کی شمشیریں جہاد زندگانی میں
مری شاہین کی پرواز کے انداز تو دیکھو
بڑھیں دلچسپیاں اس کی فضائی میزبانی میں
یہ ایسی برق ہے اکثر جو میرے سر پہ گرتی ہے
نہیں ہے فرق اس میں اور بلائے ناگہانی میں
نئے شام و سحر پھر کس طرح سے میں کروں پیدا
بڑھاپا مجھ پہ طاری ہو گیا دور جوانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.