Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کراچی کے مچھر

سید محمد جعفری

کراچی کے مچھر

سید محمد جعفری

MORE BYسید محمد جعفری

    اے کراچی تیری رونق اور شہروں میں کہاں

    مچھروں کی بین الاقوامی نمائش ہے یہاں

    کس قدر آباد ہیں تیری نواحی بستیاں

    ان میں مچھر میہماں ہیں اور مچھر میزباں

    مچھروں کا شہر ہے حفظان صحت کا نظام

    کر رہا ہے پوری پوری تندہی سے اپنا کام

    اور شہروں کے بھی مچھر ہیں کراچی میں مقیم

    کیونکہ اب چلتی نہیں اس شہر میں بحری نسیم

    کر دیا کرتا تھا پسپا مچھروں کو یہ غنیم

    ترک کر دی ہے ہواؤں نے بھی اب رسم قدیم

    مچھروں نے باندھ رکھی ہے کراچی میں ہوا

    ان کے اوپر کارگر ہوتی نہیں کوئی دوا

    اے کراچی غیر ملکوں سے جو مچھر آئے ہیں

    کیسے کیسے تو نے ان کے داد رے سنوائے ہیں

    رات کو سوتے میں وہ کانوں پہ جب منڈلائے ہیں

    اپنے ہی ہاتھوں سے تھپڑ اپنے منہ پر کھائے ہیں

    ان کو رشوت بھی اگر دے دیں نہ باز آئیں گے وہ

    کاٹ کر چپکے سے تاریکی میں اڑ جائیں گے وہ

    چھوٹے مچھر موٹے مچھر اور بڑے ہیں اور کھرے

    شہر کے بازار اور گھر مچھروں سے ہیں بھرے

    رات دن منڈلا رہے ہیں ان کی فوجوں کے پرے

    کان پر گاتے ہیں ٹکرا کر یہ بیجو باورے

    مچھروں کو اے کراچی تو نے بخشا ہے وہ چین

    خود کو ہر مچھر سمجھتا ہے وہی ہے تان سین

    ہو چکا ہے مچھروں پر خون انسانی حلال

    کون ان کو مار سکتا ہے کسی کی کیا مجال

    مچھروں کی پرورش کا خاص رکھتے ہیں خیال

    آدمی کی جان بچ جائے نہیں اس کا سوال

    آدمی اپنی حفاظت کے اگر قابل نہیں

    مچھروں کا خون سر لینے سے کچھ حاصل نہیں

    نکلو مچھر دانیاں باندھے ہوئے جب گھر سے جاؤ

    زخمی ہو جائے بدن اتنا زیادہ مت کھجاؤ

    جب کوئی مچھر تمہیں کاٹے تو اس کا دل بڑھاؤ

    بلکہ تالی بھی بجاؤ ساتھ اس کے مل کے گاؤ

    مچھروں پر جاں نثاری کے لیے سچے بنو

    ان کے کچھ مکھن لگاؤ ان کے تم چمچے بنو

    مچھروں کے کاٹ لینے کا شرف حاصل ہو جب

    تم اگر فریاد لائے لب پہ ہوگی بے سبب

    اور لکھا جائے گا تھانے میں بھی نام و نسب

    کچھ نہ بولو منہ سے کہلاؤ گے ورنہ بے ادب

    مچھروں کے پالنے کو کھول رکھے ہیں گٹر

    ''مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر''

    آدمی پر مچھروں کا یہ بڑا احسان ہے

    خون پی لیتے ہیں جو سرچشمۂ ہیجان ہے

    رات میں بچوں کا چہرہ ان کا دسترخوان ہے

    اشرف مخلوق مچھر ہے کہ یہ انسان ہے

    آدمی مرتے ہیں تو مر جائیں پر مچھر رہیں

    شہر کے اندر رہیں اور شہر کے باہر رہیں

    مچھروں کو پالنے والے کراچی اور سلام

    استفادہ کر رہے ہیں مچھروں سے خاص و عام

    لڑتے ہیں ناحق جنوبی اور شمالی ویتنام

    اس سے تو بہتر ہے انساں مچھروں کے آئیں کام

    زندگی انساں کی بے مقصد نہ ہونا چاہئے

    یعنی قربانی کی کوئی حد نہ ہونا چاہئے

    مأخذ :
    • کتاب : Teer-e-Neem Kash (Pg. 69)
    • Author : Sayed Mohammad Jafri
    • مطبع : Sang-e-Meel Publications, Lahore (P.k.) (2007)
    • اشاعت : 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے