ہر محلے میں لگے ہیں شامیانے ہائے ہائے
اپنی قسمت میں نہیں ڈھولک کے گانے ہائے ہائے
بن گئے دولہے ہزاروں اپنے ہاتھوں میں پلے
ہم مگر ہو جائیں گے یوں ہی پرانے ہائے ہائے
جن پہ تھی اپنی نظر ساری ہی ڈولی چڑھ گئیں
چوکنے تھے بس ہمارے ہی نشانے ہائے ہائے
دل کو لگتی ہے بری دیگیں کھڑکنے کی صدا
کھا رہے ہیں لوگ رنگا رنگ کھانے ہائے ہائے
جب کبھی سہ بار کانوں میں پڑے حرف قبول
دل پہ لگتے ہیں ہزاروں تازیانے ہائے ہائے
رو رہے ہیں رخصتی پر ہم بھی دلہن کی طرح
ہم نے بھی دیکھے تھے کچھ سپنے سہانے ہائے ہائے
دیکھتے ہیں جب کسی کی چاند سی دلہن منیرؔ
ہوش پھر رہتے نہیں اپنے ٹھکانے ہائے ہائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.