کتوں کا مشاعرہ
اک شب کو ایک نالے پہ میرا گزر ہوا
کتوں کا منعقد تھا جہاں اک مشاعرہ
''بغ'' کا جناب صدر نے مصرع جو اک دیا
بھوں بھوں کی گٹکری پہ سبھوں نے اٹھا لیا
وہ بیت شیخ گھیسو کی کتیاں نے جھاڑ دی
چت سامعین ہو گئے محفل اکھاڑ دی
کتیاں تھیں نوجوان کئی شاعرات میں
کچھ شاعر کرام تھے واں ان کی گھات میں
بھوں بھوں کی دھوم جبکہ مچی کائنات میں
دو چار ان کو لے اڑے چپکے سے رات میں
کچھ تو تلاش یار میں دم توڑنے لگے
عشاق ان کی یاد میں سر پھوڑنے لگے
خارش زدہ سیاہ تھی اک ان میں بیسوا
ہر سانس سے نکلتی تھی جس کے ہوا ہوا
دیسی زباں میں فٹ تھا ولایت کا ٹیٹوا
گھگھی بندھی تھی لوگوں کے اوسان تھے خطا
ہیبت سے گھونسلوں میں تھے طائر چھپے ہوئے
ماؤں کی چھاتیوں سے تھے بچے لگے ہوئے
اک چوکیدار پاس سے گزرا جو ناگہاں
دم کا لنگوٹ باندھ کے کتے ہوئے رواں
کوہ و دمن میں گونج گئی ہر طرف فغاں
پیں پیں کی سوز و ساز میں سب سے رواں رواں
ڈنڈا شقی کا چار طرف گھومنے لگا
جو زد میں آ گیا وہ زمیں چومنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.