Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتوں کی کانفرنس

ہلال سیوہاروی

کتوں کی کانفرنس

ہلال سیوہاروی

MORE BYہلال سیوہاروی

    ایک دن اخبار میں کچھ یوں خبر تھی بیش و کم

    ایک گھر میں ایک ہی دن سات بچوں کا جنم

    اس عجوبہ پر ہزاروں تبصرے ہونے لگے

    جتنے غیرت دار کتے تھے وہ سب رونے لگے

    شدت غم سے ہر اک کتے کو تپ چڑھنے لگا

    بولے اب انساں ہماری ہم سری کرنے لگا

    ایک کتا تو یہاں تک کہہ گیا جذبات میں

    کیا حماقت کی ہے اس نے آج کے حالات میں

    جب کہ ساری قوم کے آگے ہے روٹی کا سوال

    آج ہی کے دور میں اس کو دکھانا تھا کمال

    اس کو لینا تھا جو ہم کتوں کی صحبت کا اثر

    اور بھی کچھ خوبیاں تھیں ان پہ کرنی تھی نظر

    سب سے پہلے یہ اصول زندگانی سیکھتا

    کس طرح ہوتی ہے گھر کی پاسبانی سیکھتا

    سب سے پہلے ہم سے لینا تھا اسے درس وفا

    آج تک یہ جس سے بے بہرہ ہے اور نا آشنا

    فقر و فاقہ سیکھتا لیتا قناعت کا سبق

    ہم سے پہلے اس کو لینا تھا محبت کا سبق

    مطمئن ہیں غیر اس سے اور نہ خود اس کے عزیز

    ہم کہ رکھتے ہیں سدا اپنے پرائے کی تمیز

    یہ جسے بھی مارتا ہے مارتا ہے بن کے یار

    ہم کسی پر بھی نہیں کرتے کبھی چپکے سے وار

    ہم چھپاتے ہیں نہ کالا دھن نہ کرتے ہیں بلیک

    ہم مسلماں ہیں نہ ہندو، ہے ہمارا دھرم ایک

    ہم کسی کا بھی نمک کھا کر نہیں کرتے حرام

    بہ مسلماں اللہ اللہ یا برہمن رام رام

    ہم کہ مے نوشی ہی کرتے ہیں نہ ہم پیتے ہیں بھنگ

    ہم میں ہڈی ڈال کر انسان کرواتا ہے جنگ

    پھر بھی اپنی جنگ کو ہم مستقل کرتے نہیں

    اس کی طرح مدتوں کشمیر میں لڑتے نہیں

    اشرف مخلوق کیسے پڑ گیا تھا اس کا نام

    کیا نہیں اے ساتھیو! یہ ڈوب مرنے کا مقام

    یہ کرے چوری پتہ ہم سے لگاتی ہے پولس

    ہم بتاتے ہیں تو اس کو کھینچ لاتی ہے پولس

    کون سی پھر فوقیت ہے آج کے انسان میں

    ہم سے آگے کب یہ پہنچا ہے کسی میدان میں

    ہر مصیبت ہر بلا میں اس سے پہلے ہم گئے

    انتہا یہ ہے خلا میں اس سے پہلے ہم گئے

    ہم بھی ہوتے ہیں کبھی فطری تقاضوں کے شکار

    صنف نازک کو مگر رکھتے نہیں سر پہ سوار

    اک ہمارے واسطے قدرت نے رکھا ہے نظام

    رات دن ہم نسل سازی کا نہیں کرتے ہیں کام

    بات کیا سوچی ہمیں نیچا دکھانے کے لیے

    حرص بھی کرنے چلا بچے بنانے کے لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے