کتوں کی کانفرنس
ایک دن اخبار میں کچھ یوں خبر تھی بیش و کم
ایک گھر میں ایک ہی دن سات بچوں کا جنم
اس عجوبہ پر ہزاروں تبصرے ہونے لگے
جتنے غیرت دار کتے تھے وہ سب رونے لگے
شدت غم سے ہر اک کتے کو تپ چڑھنے لگا
بولے اب انساں ہماری ہم سری کرنے لگا
ایک کتا تو یہاں تک کہہ گیا جذبات میں
کیا حماقت کی ہے اس نے آج کے حالات میں
جب کہ ساری قوم کے آگے ہے روٹی کا سوال
آج ہی کے دور میں اس کو دکھانا تھا کمال
اس کو لینا تھا جو ہم کتوں کی صحبت کا اثر
اور بھی کچھ خوبیاں تھیں ان پہ کرنی تھی نظر
سب سے پہلے یہ اصول زندگانی سیکھتا
کس طرح ہوتی ہے گھر کی پاسبانی سیکھتا
سب سے پہلے ہم سے لینا تھا اسے درس وفا
آج تک یہ جس سے بے بہرہ ہے اور نا آشنا
فقر و فاقہ سیکھتا لیتا قناعت کا سبق
ہم سے پہلے اس کو لینا تھا محبت کا سبق
مطمئن ہیں غیر اس سے اور نہ خود اس کے عزیز
ہم کہ رکھتے ہیں سدا اپنے پرائے کی تمیز
یہ جسے بھی مارتا ہے مارتا ہے بن کے یار
ہم کسی پر بھی نہیں کرتے کبھی چپکے سے وار
ہم چھپاتے ہیں نہ کالا دھن نہ کرتے ہیں بلیک
ہم مسلماں ہیں نہ ہندو، ہے ہمارا دھرم ایک
ہم کسی کا بھی نمک کھا کر نہیں کرتے حرام
بہ مسلماں اللہ اللہ یا برہمن رام رام
ہم کہ مے نوشی ہی کرتے ہیں نہ ہم پیتے ہیں بھنگ
ہم میں ہڈی ڈال کر انسان کرواتا ہے جنگ
پھر بھی اپنی جنگ کو ہم مستقل کرتے نہیں
اس کی طرح مدتوں کشمیر میں لڑتے نہیں
اشرف مخلوق کیسے پڑ گیا تھا اس کا نام
کیا نہیں اے ساتھیو! یہ ڈوب مرنے کا مقام
یہ کرے چوری پتہ ہم سے لگاتی ہے پولس
ہم بتاتے ہیں تو اس کو کھینچ لاتی ہے پولس
کون سی پھر فوقیت ہے آج کے انسان میں
ہم سے آگے کب یہ پہنچا ہے کسی میدان میں
ہر مصیبت ہر بلا میں اس سے پہلے ہم گئے
انتہا یہ ہے خلا میں اس سے پہلے ہم گئے
ہم بھی ہوتے ہیں کبھی فطری تقاضوں کے شکار
صنف نازک کو مگر رکھتے نہیں سر پہ سوار
اک ہمارے واسطے قدرت نے رکھا ہے نظام
رات دن ہم نسل سازی کا نہیں کرتے ہیں کام
بات کیا سوچی ہمیں نیچا دکھانے کے لیے
حرص بھی کرنے چلا بچے بنانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.