کیا خبر تھی انقلاب آسماں ہو جائے گا
کیا خبر تھی انقلاب آسماں ہو جائے گا
قورمہ قلیہ نصیب احمقاں ہو جائے گا
ظلمت باطل کے دامن میں چھپے گا نور حق
دال کی آغوش میں قیمہ نہاں ہو جائے گا
کیک بسکٹ کھائیں گے الو کے پٹھے رات دن
اور شریفوں کے لیے آٹا گراں ہو جائے گا
کنٹرول اس کے لب شیریں پہ گر یوں ہی رہا
کھانڈ کا شربت نصیب دشمناں ہو جائے گا
اے بھنے تیتر نہ ڈر باورچیوں کی قید سے
پیٹ میرا تیری خاطر آشیاں ہو جائے گا
اے سکندر مرغ کا ہے شوربا آب حیات
خضر بھی اس کو اگر پی لے جواں ہو جائے گا
جب یہ کہتا ہوں کہ کچھ سامان دعوت کیجیے
وہ یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ ہاں ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.