میکنک شاعر
بیٹھے بیٹھے دل میں اک شاعر کے آیا یہ خیال
شاعری سے بڑھ کے بھی دنیا کو دکھلائے کمال
روشنی میں ''شمس'' کی ڈھونڈا تو سانچہ مل گیا
اتفاقاً اس کو اک موٹر کا ڈھانچہ مل گیا
ٹیوب ٹائر برسٹ اور انجن کی حالت تھی خراب
بجتے تھے مڈگارڈ جیسے بجتے ہیں چنگ و رباب
کچھ کلچ میں تھی خرابی اور ٹوٹے تھے بریک
سر سے پا تک اسکرو ڈھیلا تھا اس کا ایک ایک
اس کے بیرنگ گل چکے تھے اور گجن پن تھے خراب
یعنی سورج کی طرح ڈھلتا ہی جاتا تھا شباب!
راستے سے اس کے لوگوں کو ہٹانے سے تھا کام
یوں سوائے ہارن کے بجتے تھے کل پرزے تمام
اور یہ عالم تھا جہاں بھی روکنا مقصود ہو
بس اسی انداز سے پٹرول اس میں ڈال دو
یا کسی بجلی کے کھمبے ہی سے ٹکرا دو اسے
دو طریقوں میں سے جیسے چاہو ٹھہرا لو اسے
جب ہوئی اسٹارٹ تو سمجھو قیامت آ گئی
جو بھی اس موٹر میں بیٹھا اس کی شامت آ گئی
بیٹھنے والوں کا اکثر راہ میں ہوتا تھا کھیل
ایک کہتا تھا کہ ہاں میں بیٹھتا ہوں تو دھکیل!
اس کے کل پرزے بھی اور سامان بھی کم یاب تھا
اس کا آرڈر ہی میں آ جانا خیال و خواب تھا
جس نے اس موٹر کو دیکھا عقل اس کی خبط تھی!
سوچتے تھے دل میں یہ حضرت کہ اب کیا کیجئے
الغرض طے کر لیا پرزوں کا چندا کیجئے
ایکسل تو فورڈ سے پسٹن بھی سٹرن سے لیے
اور خوشامد کرکے ٹائر ٹیوب مچلن سے لیے
مانگ لی باڈی فیٹ سے اور پرزے بھی ملے
ریڈی ایٹر آسٹن سے ہارن شیورولیٹ سے
بیٹری تو بیوک کی لی اور سلنڈر ڈاج کا!
اک پرانا میگنٹ اسٹوڈی بیکر نے دیا
اوکلینڈ کا بھی پرانا سا گیئر بکس آ گیا
تن کے ڈھکنے کے لیے مورس کا بونٹ چھا گیا
ہاں ہماری سائیکل نے بھی کیا یہ کار نیک
رحم کھا کر اس کو اپنے دے دئیے دونوں بریک
سارے کل پرزے فراہم ہو چکے جب ایک ساتھ
ان کے فٹ کرنے کو اٹھا شاعر رنگیں کا ہاتھ
رات کو دو دو بجے تک ٹھوکا پیٹی سے تھا کام
جس کے باعث نیند ہم سایوں کی ہوتی تھی حرام
ایک بے جاں چیز سے سچی محبت دیکھ کر
رہ گئے حیرت میں سب شاعر کی جدت دیکھ کر
بات بگڑی تھی کہاں پر اور کہاں پر بن گئی
اس طرح سے ڈاکٹر یاورؔ کی موٹر بن گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.