Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مچھروں سے پریشان ہو کر

ہلال سیوہاروی

مچھروں سے پریشان ہو کر

ہلال سیوہاروی

MORE BYہلال سیوہاروی

    آج کل تم سے جو رہتی ہے ملاقات کی رات

    یعنی مہمان رہا کرتے ہو تم رات کی رات

    آج اتنا بتا دو کہ ہے جذبات کی رات

    خود کو تم دن کے اجالے سے بچاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو

    تم سے میری تو کوئی رنجش بے جا بھی نہیں

    تم کو محسوس کیا ہے کبھی دیکھا بھی نہیں

    تم سے ملنے کی مجھے کوئی تمنا بھی نہیں

    خواہ مخواہ مجھ سے تعلق کو بڑھاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو

    میرے کمرے میں اگر کوئی سجاوٹ بھی نہیں

    گندگی بکھری ہو اتنی تو گراوٹ بھی نہیں

    پکے راگوں سے مجھے کوئی لگاوٹ بھی نہیں

    بھیرویں آ کے مرے کان میں گاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو

    کسی حلوائی کی بھٹی پہ بھی جا کر دیکھو

    اپنا یہ راگ وہاں بھی تو سنا کر دیکھو

    سورما ہو تو کبھی دن میں بھی آ کر دیکھو

    تم اندھیرے میں سدا تیر چلاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو

    سوکھے پتوں میں جلاتا نہیں اپنے گھر میں

    کیمیکل بھی کوئی لاتا نہیں اپنے گھر میں

    میں کسی کو بھی ستاتا نہیں اپنے گھر میں

    تم بھی بے وجہ مرے یار ستاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو

    کشتئ وصل شب تار میں کھے سکتے تھے

    زخم دیتے ہوئے مرہم بھی تو دے سکتے تھے

    بوسہ لینا تھا تو آہستہ بھی لے سکتے تھے

    اس قدر شدت جذبات دکھاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو

    تم سے بچھڑا بھی تو کیا خاک قرار آئے گا

    صبح ہوگی تو مجھے جاڑا بخار آئے گا

    مکسچر آئے گا تو ظاہر ہے ادھار آئے گا

    مفلسی میں یہ نیا خرچ بڑھاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو

    لاکھ فریاد کی پر ایک نہ تم نے مانی

    تم نہ باز آئے بہت جسم پہ چادر تانی

    اب تو کچھ دن سے لگا لیتا ہوں مچھر دانی

    شام ہی سے یہ حوالات دکھاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں

    تم کو ڈھونڈا نہ ہو میں نے کبھی ایسا بھی نہیں

    تم پہنچتے ہو جہاں ہاتھ پہنچتا ہے وہیں

    کیا کروں میں کہ مرے ہاتھ بھی آتے ہو کہیں

    ورنہ یہ پوچھتا تم بھاگ کے جاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو

    آئے گا وقت کا طوفان تو پچھتاؤ گے

    سوکھے پتوں کی طرح تم بھی بکھر جاؤ گے

    تم بھی کیا گرم ہواؤں میں ٹھہر پاؤ گے

    اور کچھ روز ہو تم شور مچاتے کیوں ہو

    یہ تو بتلاؤ کہ تم رات میں آتے کیوں ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے