محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا
محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا
دیکھا ہر ایک شخص کا منہ تھا پھلا ہوا
اردو کے واسطے نہ کیا اس نے کچھ کبھی
اردو کے نام سے ہے گھر اس کا بھرا ہوا
غربت کدے کا حشر تو ہونا تھا بس یہی
لوگوں کے آنے جانے سے اک راستہ ہوا
مل تو نہیں گئی کوئی دوکان شاعری
پھرتا ہے جو اکڑ کے وہ شاعر بنا ہوا
ہر سمت قتل عام ہے اور شہر قتل گاہ
حاکم ہے شاہراہ پہ گم سم کھڑا ہوا
نوشہ بنا کے چھوڑا مرے دشمنوں نے اب
پھرتا ہوں اس کے ساتھ میں توشہ بنا ہوا
میرے ہی منہ پہ میری غزل وہ سنا گیا
ایسا بھی میرے ساتھ یہاں حادثہ ہوا
میں بے حسی کے شہر میں رہتا ہوں اس طرح
ساگر کنارے جیسے ہو پتلا کھڑا ہوا
رہنے دو یوں ہی ہنستا ہنساتا رحیمؔ کو
چھیڑو نہ اس کو دوستو دل ہے دکھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.