منزل جاناں پہ میں پھرتا پھراتا کل گیا
بات مطلب کی چلائی تھی کہ جوتا چل گیا
سامنے میرے ملی دلبر نے چہرے پر کریم
اس طرح گویا وہ میرے دل پہ مکھن مل گیا
کیا ہی سادہ تھے وہ اور اب چلتے پرزے ہو گئے
چاہنے والوں کی استادی سے پرزہ ڈھل گیا
آہ سوزاں کی ذرا تاثیر دیکھا چاہیے
آہ میں نے کی یہاں واں ان کا سگریٹ جل گیا
کھانے پینے پر نہیں لق لقؔ مدار زندگی
کوئی کیا جانے کہ میں کل کیوں عرب ہوٹل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.