میرا انتخابی منشور
خوشا اے ووٹرو! لو میں بھی اک منشور لایا ہوں
تمناؤں کی بھوری بیریوں پر بور لایا ہوں
میں اپنی خود کشیدہ بھاپ پر آزاد لڑتا ہوں
اکیلا سارے استادوں سے بے استاد لڑتا ہوں
رقیبوں کو بھروسا ہوگا اپنے کارناموں پر
مجھے ہے فخر اپنے ماہر فن خانساموں پر
ہر اک دل بند حاجت مند کو خورسند کر دوں گا
گلی کوچے کی گندی نالیوں کو بند کر دوں گا
''بجٹ'' میں کم سے کم رکھوں گا خرچہ کارخانوں کا
مگر تھمنے نہ دوں گا غلغلہ فلمی ترانوں کا
مری جان حزیں کا بار غم ہلکا نہیں ہوگا!
کہ جب تک ہر گلی کے موڑ پر نکلا نہیں ہوگا
نئے اسلوب سے جز بندئ کار جہاں ہوگی
مرے سب ووٹروں کے گھر میں ''راشن'' کی دکاں ہوگی
گزشتہ دو صدی سے سخت ''ٹکسائے'' گئے ہو تم
اب آسائش کی جانب گھیر کر لائے گئے ہو تم
کروں گا اور بھی پتلی قبائیں نازنینوں کی
مدارس میں رہیں گی چھٹیاں بارہ مہینوں کی
کلاسیں ہی نہ جب ہوں گی تو وہ کس کو پڑھائے گا
ہمارے دور میں ٹیچر فقط تنخواہ پائے گا
روایات کساد و کاہلی چمکائی جائیں گی!
جواں مردوں کی زلفیں پاؤں تک لٹکائی جائیں گی
حوالاتیں تو کچھ ہوں گی مگر ''تھانے'' نہیں ہوں گے
پریشانی کے اوپر یہ ''پریشانے'' نہیں ہوں گے
یہ کھائے روٹیاں میری وہ نوچے بوٹیاں میری
چمن میں ہر طرف اڑتی ہوئی لنگوٹیاں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.