میاں کے دوست
آئے میاں کے دوست تو آتے چلے گئے
چھوٹے سے ایک گھر میں سماتے چلے گئے
وہ قہقہے لگے کہ چھتیں گھر کی اڑ گئیں
بنیاد سارے گھر کی ہلاتے چلے گئے
بکواس ان کی سن کے شیاطین رو پڑے
رویا جو ایک سب کو رلاتے چلے گئے
نوکر نے آج چائے کے دریا بہا دئیے
دریا سمندروں میں سماتے چلے گئے
الماریوں میں سہم گئے بسکٹوں کے ٹن
چن چن کے ایک ایک کو کھاتے چلے گئے
کھانے کی چیزیں نادر و نایاب ہو گئیں
دلی کا قتل عام مچاتے چلے گئے
شیروں کی طرح ٹوٹ پڑے آ کے میز پر
جو چیز بھی ملی وہ چباتے چلے گئے
جیسے پولس مین پکڑتا ہے چور کو
ہر شے پکڑ کے پیٹ میں لاتے چلے گئے
انجن کی طرح منہ سے اگلتے رہے دھواں
اور سگریٹوں کی راکھ گراتے چلے گئے
ہر سمت پھینک پھینک کے ماچس کی تیلیاں
کوڑے کا فرش گھر میں بچھاتے چلے گئے
کمرے میں گھومتے ہوئے کیچڑ بھرے وہ بوٹ
قالین کے نصیب جگاتے چلے گئے
دیواروں سے ٹکے رہے چپڑے ہوئے وہ سر
ہر نقش ماسوا کو مٹاتے چلے گئے
آوازیں ''آخ تھوخ'' کی ہوتی رہیں بلند
سوئے ہوئے گلوں کو جگاتے چلے گئے
کوئی کتاب اپنے ٹھکانے نہ رہ سکی
ہندی کو فارسی میں ملاتے چلے گئے
اخباروں کی وہ دھجیاں بکھریں کہ کیا کہوں
اب ان سے وہ نگاہ کے ناطے چلے گئے
دیواریں وہ نہیں رہیں وہ در نہیں رہا
جس گھر پہ مجھ کو ناز تھا وہ گھر نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.