مجھ کو ہے مرغوب مے زاہد کو شوق چائے ہے
مجھ کو ہے مرغوب مے زاہد کو شوق چائے ہے
اپنا اپنا شغل ہے اور اپنی اپنی رائے ہے
ہے متاع حسن لا وارث سے پر لارنس باغ
لوٹنے کی ہے کہاں یہ لوٹنے کی جائے ہے
سامنے اغیار کے بے پردہ اور مجھ سے حجاب
گلگلوں سے ہے اسے پرہیز اور گڑ کھائے ہے
سرد مہری سے بتوں کی ہو گیا ہے دل بھی سرد
شکریہ ادنیٰ سوئیٹر کا جو دل گرمائے ہے
شکر ہے وہ حسب وعدہ نیم شب آ ہی گئے
مژدہ باد اے دل کہ کوئی کال بیل کھڑکائے ہے
نقش پائے یار کو چوموں تو چوموں کس طرح
ہو برا پتلون کا مجھ سے نہ بیٹھا جائے ہے
مرگ لق لقؔ پر بتوں کے گھر میں ماتم پڑ گیا
ہائے ہے ہے ہائے ہے ہے ہائے ہے ہے ہائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.