نام کر گیا
افشائے راز یار سر عام کر گیا
ناموس دوستی کو وہ نیلام کر گیا
رسوائیوں کے ساتھ وہ لوگوں کے قرض کی
انمول جائیداد مرے نام کر گیا
پہلی ہی رات آنکھ چرا کر صنم مرا
آغاز ہی میں واقف انجام کر گیا
ساقی نے میکدے میں مری جیب کاٹ لی
رندوں میں مجھ کو بندۂ بے دام کر گیا
زاہد کی آج سالگرہ ہے تو دیکھیے
کیسا شریف آدمی کیا کام کر گیا
مغرب سے پہلے دے کے ہمیں دعوت نشاط
پینے کا انتظام سر شام کر گیا
توبہ نہ توڑنے کی مری ساری کوششیں
ساقیٔ تشنہ کام ہی ناکام کر گیا
یہ واقعہ ہے دوست مرا مرے نام سے
مشہور خود ہوا مجھے بے نام کر گیا
دولت نے اس کے حسن کے سو عیب چھپائے
افلاس میرے فن کو بھی گمنام کر گیا
چہرے پہ کمسنی میں تھی جھاڑو پھری ہوئی
آیا شباب اور انہیں گلفام کر گیا
شہرت کا شوق حد سے بڑھا جب بھی ؔخواہ مخواہ
مشہور شخصیت کو بھی گمنام کر گیا
غالبؔ کے شعر میرے تخلص سے جوڑ کر
اک شخص ؔخواہ مخواہ مجھے بدنام کر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.