ننھے کی اماں سے
رونق خانہ کہوں تجھ کو میں یا خانہ خراب
اے شریک زندگی اے زندگی بھر کا عذاب
میں سمجھتا تھا ترے آنے سے گھر بن جائے گا
کیا خبر تھی تیرا آنا درد سر بن جائے گا
میں تجھے لایا تھا گھر اپنا بسانے کے لیے
تو مگر آئی ہے بس بارہ بجانے کے لیے
ہر طرف بکھرے پڑے ہیں گھر میں گو لخت جگر
تیری سپلائی مگر اب بھی ہے پورے زور پر
مجھ کو نا بینا کئے دیتے ہیں گو نور نظر
گھر میں آنے سے نہیں رکتے مگر شمس و قمر
کچھ اثاثہ اپنا رکھ محفوظ کل کے واسطے
ایک دو رہنے بھی دے موقع محل کے واسطے
ہر گلی میں بورڈ خوشحالی کے آتے ہیں نظر
ایک اماں ایک ابا ایک دختر اک پسر
اپنے بچے دیکھ نظریں اپنے مستقبل پہ ڈال
گھر میں کر منصوبہ بندی چھوڑ عقبیٰ کا خیال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.