نثر ابا نظم اماں دونوں کو انکار ہے
یہ جو نثری نظم ہے یہ کس کی پیدا وار ہے
صرف لفاظی پہ مبنی ہے یہ تجریدی کلام
جس میں عنقا ہیں معانی لفظ پردہ دار ہے
نثر ہے گر نثر تو وہ نظم ہو سکتی نہیں
نظم جو ہو نثر کی مانند وہ بیکار ہے
قافیے کی کوئی پابندی نہ ہے قید ردیف
بے در و دیوار کا یہ گھر بھی کیا پرکار ہے
بحر سے آزاد قید وزن سے ہے بے نیاز
واہ کیا مادر پدر آزاد یہ دل دار ہے
مرتبے میں میرؔ و مومنؔ سے ہے ہر کوئی بلند
ان میں ہر بے بحر غالب سے بڑا فن کار ہے
جس کے چمچے جتنے زیادہ ہوں وہ اتنا ہی عظیم
آج کل مصرع اٹھانا ایک کاروبار ہے
داد صرف اپنوں کو دیتے ہیں گروہ اندر گروہ
ان کے ٹولے سے جو باہر ہو گیا مردار ہے
بن گیا استاد و علامہ یہاں ہر بے شعور
کور چشم اہل نظر ہونے کا دعویدار ہے
شاعری جز شاعری ہے ہے ذرا محنت طلب
اور محنت ہی وہ شے ہے جس سے ان کو عار ہے
پاپ میوزک کے لیے موزوں ہے نثری شاعری
ہر روایت سے بغاوت کی یہ دعویدار ہے
طبع موزوں گر نہ بخشی ہو خدا نے آپ کو
شاعری کیوں کیجے آخر کیا خدا کی مار ہے
داد دینا ایسی نظموں کو بڑی بے داد ہے
جو نہ سمجھا اور کہے سمجھا بڑا مکار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.