نیلا غرارہ
بس شاعرہ مشاعرے میں کامیاب تھی
اور شاعروں کی دوستو! مٹی خراب تھی
اس وقت سوچتے تھے بچارے بشیرؔ بدر
کیسے کرائیں دوستوں سے ہم غزل کی قدر
ساغرؔ غزل سمیت سروں سے گزر گئے
ہنگام حسن و عشق میں شیشے بکھر گئے
ناکام ہو کے رہ گئیں نظمیں ندیمؔ کی
اور دیدنی تھی دوستو! صورت وسیمؔ کی
پوچھا کسی نے مجھ سے کہ انورؔ کہاں گئے
میں نے کہا کہ لے کے وہ کمبل مکاں گئے
گمنامیوں میں اسم گرامی کا کام کیا
بد نظمیوں میں حضرت نظمیؔ کا کام کیا
جنتا گزر گئی تھی وہاں اپنے ہوش سے
کرتی تھی مانگ گیت کی رفعت سروشؔ سے
ہر سمت سے تھی مانگ جو حسن و جمال کی
کچھ اور ٹیڑھی ہو گئی صورت ہلالؔ کی
میدان شاعری میں ہر اک توپ فیل تھی
وہ چل رہے تھے ہاتھ میں جن کے غلیل تھی
منظورؔ بھائی زور سے یہ کہہ کے پکارے
بس آخری یہ تیر ہے ترکش میں ہمارے
یعنی خمارؔ جو کہ شہنشاہ غزل ہے
ممتاز شاعری کا حسیں تاج محل ہے
ہو جائیے خموش ذرا دیر کے لئے
آئی صدا کے نیلے غرارے کو بھیجئے
منظورؔ بھائی اور بھی مسرور ہو گئے
اور شاعرہ کو لانے پہ مجبور ہو گئے
چھیڑی غزل جو زلف کو چہرے سے ہٹا کر
دے مارا پوری بزم کو دو ہاتھ اٹھا کر
بولی بڑی ادا سے جوانوں کی نذر ہے
مطلع ہمارا تشنہ دہانوں کی نذر ہے
میں نے کہا غزل کی یہ اچھی دلیل ہے
جو آپ پہ قربان نہ ہو وہ ذلیل ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 164)
- Author : Saghar Khayyami
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.