پڑوسی کی مرغیاں
امریکہ ایسا دیس ہے یاران تیز گام
جذبات تو بہت ہیں محبت برائے نام
سر پر سنہرے بال، بدن دودھ، ہونٹ جام
ہر لب پہ آئی لو ہے مگر عاشقی حرام
اللہ ہی جانے کون سی چکی کا کھاتے ہیں
ستر برس کے سن میں بھی آنکھیں لڑاتے ہیں
برسیں بدن پہ ٹوٹ کے جب بھوری بدلیاں
ایماں سفید پڑ گئے جب دیکھیں گوریاں
ہیں شیخ کو پسند پڑوسی کی مرغیاں
سر پر کلاہ ناف تلک لمبی داڑھیاں
چہرے تو جھریوں سے بھرے دل جوان ہیں
دن میں ہیں شیخ رات میں سلمان خان ہیں
قدرت کے دست ناز کا ساغرؔ کمال ہیں
جو خواب میں نہ آئے وہ ایسا خیال ہیں
نیچے سے لے کے ٹاپ تلک مالا مال ہیں
چاندی کے پاؤں دوستو سونے کے بال ہیں
جو رنگ روپ ان میں ہے وہ دیسی میں نہیں
جو پیپسی میں لطف ہے وہ لسی میں نہیں
مخمل پہ جس کے پاؤں چھلیں وہ چلے کہاں
سرخی پاں دکھائی دے ایسے گلے کہاں
بادل زمیں پہ جھک گئے گیسو ڈھلے کہاں
غیروں میں حسن و عشق کے یہ سلسلے کہاں
سودا محبتوں کا بھرا سرپھروں میں ہے
اس عشق کو سلام جو کچے گھڑوں میں ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 265)
- Author : Saghar Khayyami
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.