سگ لیلیٰ
اک روز کینٹین میں بیٹھا تھا دل حزیں
کتے پہ ہاتھ پھیرتی تھی ایک مہ جبیں
تھوتھن سے منہ ملاتی تھی لب چاٹتا تھا وہ
عاشق مزاج جو تھے انہیں کاٹتا تھا وہ
میں نے کہا کہ مجھ پہ کرم کوئی التفات
کہنے لگی کہ جائیے کیجے نہ مجھ سے بات
کتے کا ایسا پیار وہی شخص پائے گا
ہر دم مرے حضور میں جو دم ہلائے گا
میں نے کہا کہ فطرت چنگیز رکھتا ہوں
صورت سے رنگ و روپ سے انگریز لگتا ہوں
پھر کیوں مرے خلاف بتا تیری ہے نظر
ہر چیز کتے جیسی ہے بس دم کی ہے کسر
آتا ہے مجھ کو یار کے قدموں پہ لوٹنا
شام و سحر پڑوس کے کتوں پہ بھونکنا
اس کو بھی میں سمجھتا ہوں سوبھاگ کہتے ہیں
مہوش مجھے ہمیشہ سے بلڈاگ کہتے ہیں
اب آپ ہی بتائیں وہ کیسے نبھائے گا
جس کو نصیب دم نہیں وہ کیا ہلائے گا
میں خوب جانتی ہوں کہ رسوا کرو گے تم
محفل میں میرے پیار کا چرچا کرو گے تم
افشائے راز عشق کا خطرہ ہے دل نشیں
کتنا وفا شناس ہے اور بولتا نہیں
بے دم کا ہوں ضرور مگر کچھ نہ کہوں گا
دم دار کی طرح ہی سے خاموش رہوں گا
مر جاؤں گا نہ اس طرح انکار کیجئے
پچھڑا ہوا سمجھ کے ہی اک پیار کیجئے
کتے ترقی کر کے اگر ولف ہوئیں گے
کچھ دن کے بعد دیکھنا ہم زلف ہوئیں گے
بولی کہ سیدھی ہوگی نہیں آدمی کی دم
سولہ برس کی لڑکی سے شادی کرو گے تم
آخر کو میں نے چرب زبانی سے ہار کر
یہ کہہ دیا کہ ٹھیک ہے کتے سے پیار کر
- کتاب : Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 136)
- Author : Saghar Khayyami
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.