شاعری میں اک تماشہ اب وہ دکھلانے کو ہے
شاعری میں اک تماشہ اب وہ دکھلانے کو ہے
مار کر میری غزل محفل پہ چھا جانے کو ہے
سارے الو کیا کریں گے سوچتا ہوں رات بھر
تیرگی کا راج اب دنیا سے مٹ جانے کو ہے
بد دعا ہے حسن والوں کی جو ہے آشوب چشم
ان کو دیکھا پیار سے اور آنکھ اب آنے کو ہے
اب ترنم کی روایت بھی پرانی ہو گئی
ایک شاعر اپنی غزلیں ساز پر گانے کو ہے
شاعری میں بھی سیاست گھس گئی ہے دوستو
پارٹی بازی یہاں بھی جال پھیلانے کو ہے
ہوش اڑاتی ہے گرانی سارے مے خواروں کے آج
کون کہتا ہے شرف حاصل یہ مے خانے کو ہے
بھوک کی جانب نہ جائے ذہن بچوں کا مرے
اس لیے ٹی وی مرا اب دل کے بہلانے کو ہے
ہے بجٹ گھاٹے میں جرمانے ضروری ہیں یہاں
اس لیے سرکار میری لوٹ کر کھانے کو ہے
اہل فن سب جا رہے ہیں چھوڑ کر دنیا رحیمؔ
شاعری میں اب تمہاری دال گل جانے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.