شیطان آدھا رہ گیا
فتح کرنے کے لئے میدان آدھا رہ گیا
آدھا پورا ہو گیا ارمان آدھا رہ گیا
قرض جتنوں نے لیے تھے ہو گئے سب لاپتہ
شمع کی مانند گھل کر خان آدھا رہ گیا
کانگریس اور جنتادل میں بٹ گئے صوبے تمام
پھر تو یوں کہئے کہ ہندوستان آدھا رہ گیا
مانتا ہوں میں کہ تیری میزبانی کم نہ تھی
لوٹ کر پھر کیوں ترا مہمان آدھا رہ گیا
سرحدوں پر جنگ کا انجام تھا سر پر سوار
ڈر کے مارے فوج کا کپتان آدھا رہ گیا
تیرا آدھا کام خود انسان ہی کرنے لگے
کام تیرا اب تو اے شیطان آدھا رہ گیا
آپ کی ایسے میں آخر میں تواضع کیا کروں
آپ کے آئے قدم جب نان آدھا رہ گیا
بارہا میں کہہ چکا اس چور سے ہشیار رہ
تیرے کمرے کا ہر اک سامان آدھا رہ گیا
ناج جتنا تھا وہ سب مکھیا کی بھینسیں چر گئیں
اور کلو رام کا کھلیان آدھا رہ گیا
والدہ راضی ہیں ان کی اور والد ہیں خفا
اب تو شادی کا مری امکان آدھا رہ گیا
آہ اب دو چارپائی کی بھی گنجائش نہیں
کھنچ گئی دیوار اور دالان آدھا رہ گیا
لڑ جھگڑ کر پاپولرؔ وہ اپنے گھر کو چل دیا
شاعری رخصت ہوئی دیوان آدھا رہ گیا
- کتاب : Ha.ns Kar Guzar De (Pg. 98)
- Author : Sayed Ejazuddin Shah Papular Merthi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd. Jamia Nagar (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.