شیطان کا فرمان
اٹھو مرے محبوب مریدوں کو جگا دو
فن کاروں کو ابلیس کا پیغام سنا دو
جس ملک میں یاروں کو میسر نہ ہو وائن
اس ملک کا ہر خوشۂ انگور جلا دو
گرماؤ ادیبوں کا لہو وہسکی و رم سے
شاعر کوئی مل جائے تو ٹھرا ہی پلا دو
لیڈر جو نظر آئے تو بولو یہ ادب سے
تقریر میں تم گرمیٔ وہسکی سے جلا دو
پیپر کے اڈیٹر سے اگر کام ہو لینا
چپ چاپ سے آفس میں بیئر اس کو پلا دو
ہر بزم میں انگور کی بیٹی کو بلاؤ
ملا سے اندھیرے میں گلے اس کو لگا دو
شاعر کوئی محفل میں اگر پی کے نہ آئے
وہ پڑھ نہ سکے اپنی غزل شور مچا دو
ارباب تدبر جو ہیں اولاد ہماری
اس کو مرا ہر فلسفۂ زیست سکھا دو
احساس حمیت نہ رہے دل میں کسی کے
پٹرول چھڑک کر حس غیرت کو جلا دو
اس شاعر گستاخ کو اسرارؔ سخن کو
اس نظم کی تخلیق پہ پھانسی کی سزا دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.