سیاہ زلف کو جو بن سنور کے دیکھتے ہیں
سیاہ زلف کو جو بن سنور کے دیکھتے ہیں
سفید بال کہاں اپنے سر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے فیس ہے کچھ اس سے بات کرنے کی
یہ فیس کیا ہے ابھی بات کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے لوگ سیہ فام مہ جبینوں کو
لگا کے دھوپ میں چشمے نظر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے جیب میں مفلس بھی مال رکھتے ہیں
سو مفلسوں کی بھی جیبیں کتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے شوق ہے ان کو بھی گھڑ سواری کا
جو دور سے کھڑے غمزے شتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اپنی بصیرت پہ ناز ہے ان کو
جو رات کو بھی اجالے سحر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے عشق میں مشکل ہے میٹرک کرنا
رزلٹ کچھ بھی سہی فارم بھر کے دیکھتے ہیں
ادیب و شاعر فن کار بوتے ہیں جو شجر
یہ لوگ پھل کہاں اپنے شجر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے مرنے کے بعد ان کی قدر ہوتی ہے
سو چند دن کے لیے ہم بھی مر کے دیکھتے ہیں
- کتاب : Kulliyat Dilawar Figar (Pg. 572)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.