سنا ہے اس کو بہت سے اچکے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کو بہت سے اچکے دیکھتے ہیں
سو ہم بھی دامن تقویٰ جھٹک کے دیکھتے ہیں
سنا ہے وہ تو بھڑکتا ہے بات کرنے سے
سو پیار اس پہ ذرا سا چھڑک کے دیکھتے ہیں
نظر میں اس کی کھٹکتے ہیں چاہنے والے
سو اس کی آنکھوں میں ہم بھی کھٹک کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اوج ثریا پہ ہے دماغ اس کا
سو آج حوصلے ہم بھی فلک کے دیکھتے ہیں
کوئی تو بات ہے اس کی غزالی آنکھوں میں
غزال دشت جبھی تو ٹھٹھک کے دیکھتے ہیں
سنا ہے وہ تو قیامت کی چال چلتا ہے
تو آؤ چلتے ہیں اس کو لپک کے دیکھتے ہیں
وہ جب بھی جھوم کے چلتا ہے اس کے پیکر سے
وہ موج اٹھتی ہے ساغر چھلک کے دیکھتے ہیں
سنا ہے وہ تو سبھی موسموں کی ملکہ ہے
سو اس سے رنگ ملا کے دھنک کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بھول بھلیاں ہیں اس کی قربت میں
سو جان بوجھ کے ہم بھی بھٹک کے دیکھتے ہیں
سنا ہے موڈ میں بارہ بجے وہ آتا ہے
سو اس کے موڈ سے پہلے کھسک کے دیکھتے ہیں
وہ گود لیتا ہے یا گود میں وہ لیتا ہے
سو اس کے سامنے ہم بھی ہمک کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کی تو آنکھیں بھی بات کرتی ہیں
سو بے جھجک بھی اسے کچھ جھجک کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کو ہمارا خیال رہتا ہے
سو ہم خیال کا دامن جھٹک کے دیکھتے ہیں
یہ بات راز کی ہے راز ہی میں رہنے دیں
کہ وہ جھجکتا ہے یا ہم جھجک کے دیکھتے ہیں
سنا ہے حسن تکلم پہ ناز ہے اس کو
سو اس کے لہجے میں ہم بھی لہک کے دیکھتے ہیں
الٹ پلٹ کے اسے دیکھنا تو مشکل ہے
سو آج پیڑ سے الٹا لٹک کے دیکھتے ہیں
فرازؔ تک تو پہنچنے میں وقت لگتا ہے
تو پھر نشیب کی جانب لڑھک کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.