پہلے ہم جاتے تھے جب سسرال میں
بولتا تھا ہر کوئی سر تال میں
دے نہیں سکتے اسے لفظوں کا روپ
گرم جوشی تھی جو استقبال میں
ساس کا چہرہ چمک اٹھتا تھا یوں
چاند جیسے جھیل کے پاتال میں
پیار میں ڈوبی سسر کی گفتگو
کتنی شیرینی تھی ان اقوال میں
کھلکھلا اٹھتی تھیں ساری سالیاں
پھرتیاں آتی تھیں ان کی چال میں
بیٹھنے پاتے نہ تھے اور دفعتاً
سج کے آ جاتی تھی چائے تھال میں
عہد ماضی کا وہ باب تابناک
بھول ہم سکتے ہیں کیسے حال میں
اب
اب کبھی جاتے ہیں جب سسرال میں
اور وہ بھی ایک بار اک سال میں
گرم جوشی صرف دکھلاتی ہے اب
سرد مہری ہم کو استقبال میں
ساس پا کر میرے آنے کی خبر
سر چھپا کر سو گئی ہے شال میں
اور سسر لگتا ہے یوں بیٹھا ہوا
شیر جیسے آدمی کی کھال میں
سالیاں کرکے سلام سرسری
مست ہو جاتی ہیں اپنے حال میں
چائے کا تو ذکر ہی مت کیجیے
اب تو بس کالا ہے سب کچھ دال میں
وقت ہم پر یہ بھی آنا تھا منیرؔ
پھنس گئے ہیں اب تو اک جنجال میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.