Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آدمی کا

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    غم مسلسل کی اس تپش میں کہ جسم جل جائے آدمی کا

    ہنسی کی ہلکی پھوار بھی ہو تو کام چل جائے آدمی کا

    مزاح کی گر ذرا بھی حس ہے ہنسی کو اور قہقہے کو چھوڑو

    چمن میں گر پھول مسکرا دے تو دل بہل جائے آدمی کا

    مصیبتوں کا مقابلہ جو ہمیشہ ہنستے ہوئے کرے گا

    جو وقت مشکل میں آنے والا تو وہ بھی ٹل جائے آدمی کا

    کسی کو گرنے سے ٹوکنا مت درشت لہجے میں یاد رکھو

    تبسم آمیز ہو نصیحت قدم سنبھل جائے آدمی کا

    زمانہ اچھا گزر گیا تو یہ دن برے بھی نہیں رہیں گے

    نہ ہو اگر یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا

    گناہ گاروں اور عاصیوں کو عذاب دوزخ سے واعظو تم

    ڈراؤ بے شک مگر نہ اتنا کہ دل دہل جائے آدمی کا

    عبادتوں کے معاوضے میں ملے گی جو عابدوں کو جنت

    تم اس کا نقشہ کچھ ایسا کھینچو کہ دل پھسل جائے آدمی کا

    نزع سے پہلے کرے جو توبہ وہ اپنی رحمت سے بخش دے گا

    عجب نہیں ہے کہ مرتے مرتے بھی دل بدل جائے آدمی کا

    یہ دور میک اپ کا آ گیا ہے وہ حسن سادہ کہاں ملے اب

    کہ جس کی بس اک جھلک کو دیکھے تو دل مچل جائے آدمی کا

    فضائے مسموم میں سانس لے کر کوئی جیا بھی تو کیا کرے گا

    ضعیف ہونے سے قبل ہی جب شباب ڈھل جائے آدمی کا

    نہ اتنی آسان شاعری ہو کہ جس کا مفہوم ہی نہ نکلے

    نہ اتنی مشکل کہ جس کو سن کر ذہن پگھل جائے آدمی کا

    یہ زندگی ؔخواہ مخواہ اتنی عذاب جاں اور طویل بھی ہے

    اگر نہ ہوں محفلیں ہنسی کی تو دم نکل جائے آدمی کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے