آدمی کا
غم مسلسل کی اس تپش میں کہ جسم جل جائے آدمی کا
ہنسی کی ہلکی پھوار بھی ہو تو کام چل جائے آدمی کا
مزاح کی گر ذرا بھی حس ہے ہنسی کو اور قہقہے کو چھوڑو
چمن میں گر پھول مسکرا دے تو دل بہل جائے آدمی کا
مصیبتوں کا مقابلہ جو ہمیشہ ہنستے ہوئے کرے گا
جو وقت مشکل میں آنے والا تو وہ بھی ٹل جائے آدمی کا
کسی کو گرنے سے ٹوکنا مت درشت لہجے میں یاد رکھو
تبسم آمیز ہو نصیحت قدم سنبھل جائے آدمی کا
زمانہ اچھا گزر گیا تو یہ دن برے بھی نہیں رہیں گے
نہ ہو اگر یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا
گناہ گاروں اور عاصیوں کو عذاب دوزخ سے واعظو تم
ڈراؤ بے شک مگر نہ اتنا کہ دل دہل جائے آدمی کا
عبادتوں کے معاوضے میں ملے گی جو عابدوں کو جنت
تم اس کا نقشہ کچھ ایسا کھینچو کہ دل پھسل جائے آدمی کا
نزع سے پہلے کرے جو توبہ وہ اپنی رحمت سے بخش دے گا
عجب نہیں ہے کہ مرتے مرتے بھی دل بدل جائے آدمی کا
یہ دور میک اپ کا آ گیا ہے وہ حسن سادہ کہاں ملے اب
کہ جس کی بس اک جھلک کو دیکھے تو دل مچل جائے آدمی کا
فضائے مسموم میں سانس لے کر کوئی جیا بھی تو کیا کرے گا
ضعیف ہونے سے قبل ہی جب شباب ڈھل جائے آدمی کا
نہ اتنی آسان شاعری ہو کہ جس کا مفہوم ہی نہ نکلے
نہ اتنی مشکل کہ جس کو سن کر ذہن پگھل جائے آدمی کا
یہ زندگی ؔخواہ مخواہ اتنی عذاب جاں اور طویل بھی ہے
اگر نہ ہوں محفلیں ہنسی کی تو دم نکل جائے آدمی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.