عدو کی موت کا تم کو اگر ملال ہوا
عدو کی موت کا تم کو اگر ملال ہوا
مجھے خوشی ہے کہ سالے کا انتقال ہوا
نہ اس لئے مجھے غربت کا کچھ ملال ہوا
تمہارے حسن کی دولت سے مالا مال ہوا
نہ دور دل سے ابھی تک ترے ملال ہوا
عدو کی موت کو حالانکہ ڈیڑھ سال ہوا
وہ کون ہے کہ نہ جس کو ترا خیال ہوا
ہر اک خیال کی زینت ترا جمال ہوا
کبھی نہ تم کو غریبوں کا کچھ خیال ہوا
اسی کے ہو گئے جس کی گرہ میں مال ہوا
نہ فائدہ ہے نہ دشمن کا انتقال ہوا
پڑے ہوئے اسے بستر پہ ایک سال ہوا
کیا تھا وعدہ کبھی تم نے کل کے ملنے کا
تمہاری ایک اسی کل کو ڈیڑھ سال ہوا
خدا کی شان ہے بام عروج پر پہنچا
وہ دل جو آپ کی ٹھوکر سے پائمال ہوا
تمہارا گھر نہیں خاصہ یہ مذبح خانہ ہے
جو بد نصیب یہاں آ گیا حلال ہوا
تمہاری تیغ ادا سے نہ بچ سکا کوئی
جو آدھے زخمی تو آدھوں کا انتقال ہوا
وہ مانگتے ہیں اسی دن دعائیں مرنے کی
مریض عشق کا جس دم خراب حال ہوا
پڑے ہیں سینکڑوں تیغ نگاہ کے زخمی
کہ اچھا خاصا ترا گھر ہی ہسپتال ہوا
جہاں بھی مل گئے جبراً لپٹ گیا ان کو
کبھی نہ راضی سے پورا مرا سوال ہوا
خدا کے واسطے آ جاؤ اب تو پہلو میں
تمہارے ہجر میں جینا مرا محال ہوا
اسی کے ہو گئے اے بومؔ سینکڑوں دشمن
جہاں میں کوئی اگر صاحب کمال ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.