ارمان مرے دل کے نکلنے نہیں دیتے
وہ دال مرے عشق کی گلنے نہیں دیتے
ہر روز کیا کرتے ہیں وہ اک نیا وعدہ
عشاق کو ہاتھوں سے نکلنے نہیں دیتے
راتوں کو بھی غازہ سے چمکتا ہے وہ چہرہ
سورج وہ کبھی حسن کا ڈھلنے نہیں دیتے
ہر روز وہ ہر عہد سے پھر جاتے ہیں لیکن
پہلی کے مرے وعدے کو ٹلنے نہیں دیتے
رخسار کے شعلے ہوں کہ ہونٹوں کی تپش ہو
پروانوں کو اس آگ میں جلنے نہیں دیتے
مطلب پہ جو آ جاؤں بدل دیتے ہیں عنواں
وہ راز محبت کا اگلنے نہیں دیتے
کہنے کی ہے آزادی مگر بات یہ سچ ہے
اوروں کی کوئی بات وہ چلنے نہیں دیتے
دفتر میں بھی کچھ حسن بتاں ہے مرے آگے
آفت سے مری جان نکلنے نہیں دیتے
کچھ سوچ رحیمؔ اب تو رعایا ہے کہ راعی
وہ کون ہیں جو پھولنے پھلنے نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.