توبہ توبہ سے ندامت کی گھڑی آئی ہے
توبہ توبہ سے ندامت کی گھڑی آئی ہے
میکدے پر بڑی گھنگھور گھٹا چھائی ہے
رنگ کچھ اتنا مری وحشت دل لائی ہے
مجمع عام ہے اور آپ کا سودائی ہے
اشک پیتا ہوں تو لو دیتے ہیں چھالے دل کے
آہ کرتا ہوں تو پھر عشق کی رسوائی ہے
لو نہ دینے لگیں جلتے ہوئے گل کے رخسار
عارض گل پہ جو شبنم نے جگہ پائی ہے
میں تصور کی حدوں سے بھی گزر جاؤں گا
مجھ سے ملنے میں اگر آپ کی رسوائی ہے
جب بھی الجھا ہے سکوت شب غم سے مرا دل
تیری یادوں نے طبیعت مری بہلائی ہے
شیخ صاحب کی نصیحت بھری باتوں کے لئے
کتنا رنگین جواب آپ کی انگڑائی ہے
جب کبھی ترک مے و جام کا آیا ہے خیال
موج سے پھر تری تصویر ابھر آئی ہے
اپنی تقدیر پہ بے ساختہ آئی ہے ہنسی
جب بھی کشتی کوئی ساحل پہ نظر آئی ہے
کہکشاں ڈالے ہے چہرے پہ روپہلا آنچل
چاندنی پاؤں تلے بچھنے چلی آئی ہے
کون کہتا ہے بلندی پہ نہیں ہوں ساگرؔ
میری معراج محبت مری رسوائی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 361)
- Author : Saghar Khayyami
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.