الفت کا کیا مزا ہے ادھر ہو ادھر نہ ہو
الفت کا کیا مزا ہے ادھر ہو ادھر نہ ہو
ہم کو تو درد دل ہو ادھر درد سر نہ ہو
یا رب کبھی تو دے ہمیں خلوت کا اک پہر
لاری میں میرا ان کا کوئی ہم سفر نہ ہو
عہد جدید میں نئے سامان عشق ہیں
کیا لطف عشق بازی کا جو فون پر نہ ہو
میں ان کے ساتھ دشت میں بھی جا کے خوش رہوں
لیکن صنم کے بٹوے پہ میری نظر نہ ہو
میرا طبیب بولا مرے دوستوں سے کل
چلتا ہوں گر مریض کو درد جگر نہ ہو
میں اور صنم اکیلے کریں کھل کے بات چیت
ٹیلی ویژن ہو اور کوئی نامہ بر نہ ہو
لق لقؔ کا گھر جو دیکھا تو کہنے لگا وہ شوخ
دشمن کو بھی نصیب کوئی ایسا گھر نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.