شروع شروع میں ان کی دنیا تھی کتنی رنگین
جب وہ ایک سے دو ہوتے ہیں اور پھر دو سے تین
اس کے بعد تو چل جاتی ہے جیسے کوئی مشین
چیخ رہے ہیں گھر بھر میں ننھے ننھے شاہین
سر پیٹے اب انکل زاہد اور خالہ پروین
سوچتے تھے کہ گھر آنگن میں کھلیں گے بس دو پھول
رنگ برنگے کپڑے پہن کے جائیں گے اسکول
انجانے میں ان کے پیار نے پکڑا اتنا طول
جو کچھ تھا رنگین وہ سب کچھ ہو گیا پھر سنگین
سر پیٹے اب انکل زاہد اور خالہ پروین
دس تاریخ سے پہلے ان کا بٹوا ہے ویران
آٹے کا بحران ہے گھر میں چینی کا فقدان
چھ سالوں میں کر بیٹھے ہیں آبادی گنجان
ان کے گھر میں چل نہیں سکتا اب کوئی آئین
سر پیٹے اب انکل زاہد اور خالہ پروین
ٹھنڈا پڑ گیا کچھ ہی سالوں میں دونوں کا جوش
ہنگاموں کو کر کے پیدا بیٹھے ہیں خاموش
اپنا ہی سب کیا دھرا ہے دیں اب کس کو دوش
عشق کا یہ انجام بھی ہوگا آتا نہیں یقین
سر پیٹے اب انکل زاہد اور خالہ پروین
اک دن بہبود آبادی والے ملنے آئے
تھوڑی دیر میں ان بچوں نے کرتب وہ دکھلائے
دل ہی دل میں وہ بے چارے دیکھ کے پھر گھبرائے
ایک ہی گھر میں اپنے محکمے کی اتنی توہین
سر پیٹے اب انکل زاہد اور خالہ پروین
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.