وہ مشاعرہ کوئی اور ہے
تیرے فن کے پردے میں جلوہ گر کوئی اور تھا کوئی اور ہے
جو حسین شعر نہ کہہ سکے وہ مرے سوا کوئی اور ہے
مجھے ان دنوں یہی فکر ہے کہ کدھر نگاہ کرم کروں
مجھے چاہتا کوئی اور ہے مجھے مانگتا کوئی اور ہے
مجھے نوٹ جب ملا بیس کا تو سمجھ میں خود ہی یہ آ گیا
جہاں دو ہزار کی بات تھی وہ مشاعرہ کوئی اور ہے
تو خلوص دل سے یہ عہد کر کہ رہے گا ساتھ تو عمر بھر
نہ یہاں مرا کوئی اور ہے نہ یہاں ترا کوئی اور ہے
تو ہے تیرہ بچوں کی ماں تو کیا ابھی کچھ بڑھے گا یہ قافلہ
بخدا نشاط امید کا ابھی مرحلہ کوئی اور ہے
- کتاب : Ha.ns Kar Guzar De (Pg. 107)
- Author : Sayed Ejazuddin Shah Papular Merthi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd. Jamia Nagar (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.