یوں دل ترس رہا ہے تری کار دیکھ کر
یوں دل ترس رہا ہے تری کار دیکھ کر
للچائے جیسے جام کو مے خوار دیکھ کر
بالائے بام یا پس دیوار کون جائے
حسن بتاں کو رونق بازار دیکھ کر
جوڑے کا بھاؤ چاہیے ڈگری کے وزن پر
قیمت بڑھا رہا ہوں خریدار دیکھ کر
اب رکشا راں بھی گاتے ہیں مخدوم کی غزل
شاید اثر ہوا ہے یہ بازار دیکھ کر
دونوں کا لال خون بھی کیا ہو گیا سفید
لڑتے ہیں لوگ سبحہ و زنار دیکھ کر
کوئی فساد چوری ڈکیتی نہ حادثہ
حیران ہوں میں آج کا اخبار دیکھ کر
کس سمت جا رہے ہیں بتاؤں میں شیخ جی
اندازہ ہو چکا ہے یہ رفتار دیکھ کر
ملک خدا بھی تنگ ہوا پائے لنگ پر
اہل وطن کو بر سر پیکار دیکھ کر
اب اے رحیمؔ آپ بھی سنیاس لیجئے
رہرو چلے ہے راہ کو ہموار دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.