زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا
بس اور کپڑا نہ سل سکے گا جو تن پہ ہے تار تار ہوگا
تلاش گندم کو گھر سے نکلے گا قافلہ مور ناتواں کا
پلٹ کے آیا تو سب کے پہلو میں اک دل دغدار ہوگا
قصائی بکرے کا گوشت لے کر سبھی ہمالہ پہ جا چڑھیں گے
جو ان کا پیچھا کرے گا گھس پس کے ایک مشت غبار ہوگا
مٹھائی اسی روپے کی سیر اور لاٹری بھی ملا کرے گی
جو عہد حلوائیوں سے باندھا گیا تھا وہ استوار ہوگا
چڑھے گی قیمت وہ جوتیوں کی نہ کوئی ان تک پہنچ سکے گی
برہنہ پائی وہی رہے گی مگر نیا خار زار ہوگا
کفن کی قیمت سنیں گے مردے تو اس کے صدمے سے جی اٹھیں گے
جنازہ اٹھے گا اب کسی کا نہ اب کسی کا مزار ہوگا
نہ پوچھو اکبرؔ کا کچھ ٹھکانہ ابھی وہی کیفیت ہے اس کی
یہیں کہیں چوک میں کھڑا قیمتوں کا شکوہ گزار ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.