Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زن مرید شوہر کا شکوہ

مجید فضا

زن مرید شوہر کا شکوہ

مجید فضا

MORE BYمجید فضا

    ہے بجا حلقۂ ازدواج میں مشہور ہوں میں

    تیرا بیرا ترا دھوبی تیرا مزدور ہوں میں

    زن مریدی کا شرف پا کے بھی رنجور ہوں میں

    قصۂ درد سناتا ہوں کہ مجبور ہوں میں

    میری مخدومہ مرے غم کی حکایت سن لے

    ناز بردار سے تھوڑی سی شکایت سن لے

    رشتہ داروں نے ترے جان مری کھائی ہے

    فوج کی فوج مرے گھر میں اتر آئی ہے

    کوئی ماموں کوئی خالو ہے کوئی بھائی ہے

    بات کہنے کی نہیں تو بھی تو ہرجائی ہے

    پالوں بچوں کو ترے یا ترے غم خواروں کو

    ان ممولوں کو سنبھالوں کہ چڑی ماروں کو

    تو ہی کہہ دے کہ ترا حسن نکھارا کس نے

    اس بلیک آؤٹ سے مکھڑے کو سنوارا کس نے

    رخ پہ پھیرا ترے سرخی کا پچارا کس نے

    تیرے میک اپ کا کیا خرچ گوارہ کس نے

    کون تیرے لیے درزی سے غرارہ لایا

    واسطہ دے کے غریبی کا خدا را لایا

    پھر بھی مجھ سے یہ گلہ ہے کہ کماتا کم ہوں

    نوجوانی میں تجھے عیش کراتا کم ہوں

    لے کے شاپنگ کے لیے تجھ کو میں جاتا کم ہوں

    اور 'پلازہ' میں تجھے فلم دکھاتا کم ہوں

    کاش نوٹوں سے حکومت مری جیبیں بھر دے

    مشکلیں شوہر مظلوم کی آساں کر دے

    زچہ بن بن کے بجٹ میرا گھٹایا تو نے

    ہر نئے سال نیا گل ہے کھلایا تو نے

    اپنا شو روم مرے گھر کو بنایا تو نے

    جس میں ہر رنگ کا ماڈل ہے سجایا تو نے

    اس میں ہولو بھی ہے بھولو بھی ہے جوشیلا بھی

    اس میں زلفی بھی ہے ننھا بھی رنگیلا بھی

    کس قدر تجھ پہ گراں صبح کی بیداری ہے

    اٹھ کے چولھے کی طرف جانا تجھے بھاری ہے

    مجھ سے کب پیار ہے ہاں نیند تجھے پیاری ہے

    تو ہی کہہ دے یہی انعام وفاداری ہے

    میں وہ شوہر ہوں کہ خود آگ جلائی جس نے

    لا کے بستر پہ تجھے چائے پلائی جس نے

    ہنس کے بولوں جو پڑوسن سے تو جل جاتی ہے

    کھولتی چائے کی مانند ابل جاتی ہے

    حد اخلاق سے باہر بھی نکل جاتی ہے

    موسم پنڈی کی مانند بدل جاتی ہے

    جگ تو پھر جگ ہے صراحی بھی نہ چھوڑی تو نے

    جب لڑی مجھ سے تو ہانڈی بھی ہے توڑی تو نے

    کسی اسٹیج پہ آؤں تو چمک جاتا ہوں

    تیری سرکار میں پہنچوں تو دبک جاتا ہوں

    تو جو ہولے سے بھی کھانسے تو ٹھٹھک جاتا ہوں

    گھور کے دیکھے تو پیچھے کو سرک جاتا ہوں

    پھر بھی مجھ سے یہ گلا ہے کہ وفادار نہیں

    تو ہے بے کار ترے پاس کوئی کار نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے