زرخیزیٔ افکار کی معجون نکالو
اندر سے ہمارے کوئی مضمون نکالو
مقروض کیا وصل کی تقریب نے بیگم
فی الحال تخیل سے ہنیمون نکالو
ہو سکتا ہے کچھ کارگزاری پہ اثر ہو
اکلوتی ہے دفتر میں جو خاتون نکالو
دینا ہے مجھے آج حسیناؤں کو لیکچر
شوکیس میں رکھی ہے جو پتلون نکالو
معدوم اگر کرنی ہے اندر کی سیاہی
سوچوں سے کرپشن کی یہ طاعون نکالو
اک درد جگاتا ہے شہنشاہ کا انجام
تاریخ کے صفحات سے رنگون نکالو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.