Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج ہمیں بیتابی سی ہے صبر کی دل سے رخصت تھی

میر تقی میر

آج ہمیں بیتابی سی ہے صبر کی دل سے رخصت تھی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    آج ہمیں بیتابی سی ہے صبر کی دل سے رخصت تھی

    چاروں اور نگہ کرنے میں عالم عالم حسرت تھی

    کس محنت سے محبت کی تھی کس خواری سے یاری کی

    رنج ہی ساری عمر اٹھایا کلفت تھی یا الفت تھی

    بدنامی کیا عشق کی کہیے رسوائی سی رسوائی ہے

    صحرا صحرا وحشت بھی تھی دنیا دنیا تہمت تھی

    راہ کی کوئی سنتا نہ تھا یاں رستے میں مانند جرس

    شور سا کرتے جاتے تھے ہم بات کی کس کو طاقت تھی

    عہد ہمارا تیرا ہے یہ جس میں گم ہے مہر و وفا

    اگلے زمانے میں تو یہی لوگوں کی رسم و عادت تھی

    خالی ہاتھ سیہ رو ایسے کاہے کو تھے گریہ کناں

    جن روزوں درویش ہوئے تھے پاس ہمارے دولت تھی

    جو اٹھتا ہے یاں سے بگولا ہم سا ہے آوارہ کوئی

    اس وادی میں میرؔ مگر سرگشتہ کسو کی تربت تھی

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1533

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے