آنکھوں میں اپنی رات کو خوناب تھا سو تھا
آنکھوں میں اپنی رات کو خوناب تھا سو تھا
جی دل کے اضطراب سے بیتاب تھا سو تھا
آ کر کھڑا ہوا تھا بہ صد حسن جلوہ ناک
اپنی نظر میں وہ در نایاب تھا سو تھا
ساون ہرے نہ بھادوں میں ہم سوکھے اہل درد
سبزہ ہماری پلکوں کا سیراب تھا سو تھا
درویش کچھ گھٹا نہ بڑھا ملک شاہ سے
خرقہ کلاہ پاس جو اسباب تھا سو تھا
کیا بھاری بھاری قافلے یاں سے چلے گئے
تجھ کو وہی خیال گراں خواب تھا سو تھا
برسوں سے ہے تلاوت و سجادہ و نماز
پر میل دل جو سوئے مئے ناب تھا سو تھا
ہم خشک لب جو روتے رہے جوئیں بہ چلیں
پر میرؔ دشت عشق کا بے آب تھا سو تھا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1103
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.